عرب میں ایک شخص کی دو بیویاں تھیں،
ایک کالی اور دوسری گوری،
اس شخص نے ان میں سے کسی ایک کو طلاق دینے
کا تہیہ کر لیا،چنانچہ اس نے دونوں کے درمیان شاعری کا مقابلہ رکھا جس میں کامیاب ہونے والی کو وہ اپنے نکاح میں باقی رکھتا
اور دوسری کو طلاق دے دیدیتا،

کالی رنگت والی بیوی نے کہا :

ألم ترى المسك لا شئ مثله
وأن بياض الملح بيع بدرهم
وأن سواد العين لا شك نورها
وأن بياض العين لا شيئ فاعلم

ترجمہ،:
کیا آپ نہیں دیکھتے کہ مشک (سیاہ ہونے کے باوجود) بے مثال ہوتا ہے ،اور سفید نمک ایک درہم میں بک جاتا ہے،۔
آنکھ کی سیاہی سے ہی اس میں روشنی ہوتی ہے
اور یہ اچھی طرح جان لو کہ آنکھ کی سفیدی کسی کام کی نہیں ہوتی،۔

اب گوری رنگت والی کی باری تھی،
گوری رنگت والی نے جواب میں کہا :

ألم ترى أن البدر لا شئ مثله
وأن سواد الفحم بيع بدرهم
وأن رجال الله بيض وجوههم
ولا شك أن السواد أهل جهنم

ترجمہ،:
کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ چودھویں کاروشن چاند بے مثال ہوتا ہے، کالا کوئلہ ایک درہم میں فروخت ہو جاتا ہے،۔

اللہ والوں کے چہرے سفید ہوا کرتے ہیں،
اور اس میں کوئی شک نہیں کہ جہنمی سب کالے کلوٹے ہوں گے،۔

وہ شخص اس خوبصورت گفتگو سے نہایت لطف اندوز ہوا اور اس نے گندمی رنگت والی ایک خاتون سے تیسری شادی کر لی،۔

image