Discover posts

Explore captivating content and diverse perspectives on our Discover page. Uncover fresh ideas and engage in meaningful conversations

image

image

image
xtameem created a new article
24 w

Unlocking Bruna Vilamala Costa's Rare Card in FC 24: A Player's Guide | #game

Unlocking Bruna Vilamala Costa's Rare Card in FC 24: A Player's Guide

Unlocking Bruna Vilamala Costa's Rare Card in FC 24: A Player's Guide

Dive into the world of FC 24 and discover the thrill of obtaining Bruna Vilamala Costa's Rare player card. With an overall rating of 72, her card exemplifies her prowess as a striker with impressive pace and shooting attributes. Acquiring this coveted card can be achieved through buy

image
xtameem created a new article
24 w

Score Big with Ian Rush's ICON Card in FC 24: A How-To Guide | #game

Score Big with Ian Rush's ICON Card in FC 24: A How-To Guide

Score Big with Ian Rush's ICON Card in FC 24: A How-To Guide

Discover the legendary prowess of Ian Rush, the Welsh striker whose remarkable career has been immortalized in FC 24's virtual world with an ICON player card. With an overall rating of 87, this card reflects Rush's lightning pace and extraordinary goal-scoring skills, making it
xtameem created a new article
24 w

Mastering FC 24: Score with Loïs Openda's FUT Birthday Card | #game

Mastering FC 24: Score with Loïs Openda's FUT Birthday Card

Mastering FC 24: Score with Loïs Openda's FUT Birthday Card

Delve into the world of FC 24 and discover Belgium's rising football star Loïs Openda, whose FUT BIRTHDAY card has become a coveted asset for FIFA Ultimate Team players. With an impressive overall rating of 90 and standout stats like 98 pace and 87 shooting, this card promises to el

کتاب: دینیات
اسلام
عنوان: کفر کے نقصانات

کفر ایک جہالت ہے۔ بلکہ اصلی جہالت کفر ہی ہے۔ اس سے بڑھ کر اور کیا جہالت ہوسکتی ہے کہ انسان خدا سے ناواقف ہو۔ ایک شخص کائنات کے اتنے بڑے کارخانے کا رات دن چلتے ہوئے دیکھتا ہے۔ مگر نہیں جانتا کہ اس کارخانے کو بنانے اور چلانے والا کونا ہے۔ وہ کون کاریگر ہے جس نے کوئلے اور لوہے اور کیلشیم اور سوڈیم اور ایسی ہی چند چیزوں کو ملا کر انسان جیسی لاجواب مخلوق پیدا کردی۔ایک شخص دنیا میں ہر طرف ایسی چیزیں اور ایسے کام دیکھتا ہے جن میں بے نظیر انجنیری، ریاضی دانی، کیمیا دانی اور ساری دانائیوں کے کمالات نظر آتے ہیں ۔ مگر وہ نہیں جانتا کہ وہ علم اور حکمت اور دانش والی ہستی کونسی ہےجس نے کائنات میں یہ سارے کام انجام دیے ہیں ۔ سوچو اور غور کرو۔ ایسے شخص کے لیے صحیح علم کے دروازے کیسے کھل سکتے ہیں جس کو علم کا پہلا سرا ہی نہ ملا ہو وہ خواہ کتنا ہی غور فکر کرے اور کتنی ہی تلاش و تجسس میں سرکھپائے اس کو کسی شعبے میں علم کا سیدھا اور یقینی راستہ نہ ملے گا، کیونکہ اس کو شروع میں بھی جہالت کا اندھیرا نظر آئے گا اور آخر میں بھی وہ اندھیرے کے سوا کچھ نہ دیکھے گا۔کفر ایک ظلم ہے۔ بلکہ سب سے بڑا ظلم کفر ہی ہے۔ تم جانتے ہو کہ ظلم کسے کہتے ہیں ؟ ظلم یہ ہےکہ کسی چیز سے ان کی طبیعت اور فطرت کے خلاف زبردستی کام لیا جائے۔ تم کو معلوم ہوچکا ہے کہ دنیا میں جتنی چیزیں ہیں ، سب اللہ کی تابع فرمان ہیں اور ان کی فطرت ہی “اسلام” یعنی قانون خداوندی کی اطاعت ہے۔ خود انسان کا پورا جسم اور اس کا ہر حصہ اسی فطرت پر پیدا ہوا ہے۔ خدا نے ان چیزوں پر انسان کو حکومت کرنے کا تھوڑا سا اختیار تو ضرور دیا ہے، مگر ہر چیز کی فطرت یہ چاہتی ہے کہ اس سے خدا کی مرضی کے مطابق کام لیا جائے۔ لیکن جو شخص کفر کرتا ہے وہ ان سب چیزوں سے ان کی فطرت کے خلاف کام لیتا ہے۔ وہ اپنے دل میں دوسروں کی بزرگی اور محبت اور خوف کے بت بٹھاتا ہے۔ حالانکہ دل کی فطرت یہ چاہتی ہے کہ اس میں خدا کی بزرگی اور محبت اور خوف ہو۔وہ اپنے تمام اعضاء سے اور دنیا کی ان سب چیزوں سے جو اس کے اختیار میں ہیں ، خدا کی مرضی کے خلاف کام لیتا ہے، حالانکہ ہرچیز کی طبیعت یہ چاہتی ہے کہ اس سے قانون خداوندی کے مطابق کام لیا جائے، بتاؤ، ایسے شخص سے بڑھ کر اور کون ظالم ہوگا جو اپنی زندگی میں ہر وقت ہر چیز پر حتی کہ خود اپنے وجود پر بھی ظلم کرتا رہے۔
کفر صرف ظلم ہی نہیں ، بغاوت اور ناشکری اور نمک حرامی بھی ہے۔ ذرا غور کرو، انسان کے پاس خود اپنی کیا چیز ہے؟ اپنے دماغ کو اس نے پیدا کیا ہے یا خدا نے؟ اپنے دل، اپدی آنکھوں اور اپنی زبان اور اپنے ہاتھ پاؤں اور اپنے تمام اعضاء کا وہ خود خالق ہے یا خدا؟ اس کے گرد و پیش جتنی چیزیں ہیں ان کو پیدا کرنے والا خود انسان ہے یا خدا؟ ان سب چیزوں کو انسان کے لیے مفید اور کارآمد بنانا اور انسان کو ان کے استعمال کی قوت دینا انسان کا اپنا کام ہے یا خدا کا؟ تم کہوگے یہ سب چیزیں خدا کی ہیں ، خدا ہی نے ان کو پیدا کیا ہے، خدا ہی ان کا مالک ہے۔ اور خدا ہی کی بخشش سے یہ انسان کو حاصل ہوئی ہیں ۔ جب اصل حقیقت یہ ہے تو اس سے بڑا باغی کون ہوگا جو خدا کے دیے ہوئے دماغ سے خدا ہی کے خلاف سوچنے کی خدمت لے؟خدا کے بخشے ہوئے دل میں خدا ہی کے خلاف خیالات رکھے؟ خدا نے جو آنکھیں ، جو زبان، جو ہاتھ پاؤں اور جو دوسری چیزیں اس کو عطا کی ہیں ان کو خدا ہی کی پسند اور اس کی مرضی کے خلاف استعمال کرے؟ اگر کوئی ملازم اپنے آقا کا نمک کھا کر اس سے بے وفائی کرتا ہے تو تم اس کو نمک حرام کہتے ہو۔ اگر کوئی سرکاری افسر حکومت کے دئے ہوئے اختیارات کو خود حکومت ہی کے خلاف استعمال کرتا ہے تو تو اسے باغی کہتے ہو۔ اگر کوئی اپنے محسن سے دغا کرتا ہے تو تم اسے احسان فراموش کہتے ہو۔ لیکن انسان کے مقابلہ میں انسان کی نمک حرامی ، غداری اور احسان فراموشی کی کیا حقیقت ہے؟ انسان ، انسان کو کہاں سے رزق دیتا ہے؟ وہ خدا کا دیا ہوا رزق ہی تو ہے ۔ حکومت اپنے ملازموں کو جو اختیار دیتی ہے وہ کہاں سے آئے ہیں ؟ خدا ہی تو اس کو فرما روائی کی طاقت دی ہے۔ کوئی احسان کرنے والا دوسرے شخص پر کہاں سے احسان کرتا ہے سب کچھ خدا ہی کا تو بخشا ہوا ہے۔ انسان پرسب سے بڑا حق اس کے ماں اور باپ کا ہے۔مگر ماں اور باپ کے دل میں اولاد کے لیے محبت کس نے پیدا کی؟ ما ں کے سینے میں دودھ کس نے اتارا؟ باپ کے دل میں یہ بات کس نے ڈالی کہ اپنے گاڑھے پسینے کی کمائی گوشت پوست کے ایک بیکار لوتھڑے پر خوشی خوشی لٹادے اور اس کی پرورش اور تعلیم و تربیت میں اپنا وقت، اپنی دولت، اپنی آسائش سب کچھ قربان کردے؟ اب بتاؤ کہ جو خدا انسان کا اصلی محسن ہے، حقیقی بادشاہ ہے، سب سے بڑا پروردگار ہے۔ اگر اسی کے ساتھ انسان کفر کرے، اس کو خدا نہ مانے، اس کی بندگی سے انکار کرے اور اس کی اطاعت سے منہ موڑے ، تو ہ کیسی سخت بغاوت ہے، کتنی بڑی احسان فراموشی اور نمک حرامی ہے۔
کہیں یہ نہ سمجھ لینا کہ کفر سے انسان خدا کا کچھ بگاڑتا ہے۔ جس بادشاہ کی سلطنت اتنی بڑی ہے کہ ہم بڑی سے بڑی دوربین لگا کر بھی اب تک یہ معلوم نہ کرسکے کہ وہ کہاں سے شروع ہوتی ہے اور کہاں ختم ہوتی ہے۔جس بادشاہ کی طاقت اتنی زبردست ہے کہ ہماری زمین اور سورج اور مریخ اور ایسے ہی کروڑوں سیارے اس کے اشاروں پر گیند کی طرح پھر رہے ہیں ۔ جس بادشاہ کی دولت ایسی بے پایاں ہے کہ ساری کائنات میں جوکچھ ہے اسی کا ہے، اس میں کوئی حصہ دار نہیں جو بادشاہ ایسا بے نیاز ہے کہ سب اس کے محتاج ہیں ۔ بھلا انسان کی کیا ہستی ہےکہ اس کے ماننے اور نہ ماننے سے ایسے بادشاہ کو کوئی نقصان ہو، اس سے کفر اور سرکشی اختیار کرکے انسان اس کا کچھ بھی نہیں بگاڑتا البتہ خود اپنی تباہی کا سامان کرتا ہے۔
کفر اور نافرمانی کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ انسان ہمیشہ کے لیے ناکام و نامراد ہوجائے، ایسے شخص کو علم سیدھا راستہ کبھی نہ مل سکے گا۔ کیونکہ جو علم خود اپنے خالق کو نہ جانے وہ کس چیز کو صحیح جان سکتا ہےاس کی عقل ہمیشہ ٹیڑھے راستہ پر چلے گی

image

image